وجدان پہ الہام کے موتی اترے

وجدان پہ الہام کے موتی اترے

سرکارؐ کے اکرام کے موتی اترے


ہے کیف حضوری کا عجب دل کو ملا

عرفان کے انعام کے موتی اترے

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

انسان کی عظمت کا باعث ہے درود

ممنون ہوں مجھ پر ہے آقاؐ کی نگاہ

ادراک کی ہر حد سے ہے آگے کی بات

اے کاش کھلیں نظر پہ جالی کے شگاف

شیرینیِ اسلوب ملی لفظوں کو

جب روضۂ اطہر پہ دعا ہوتی ہے

جو دردِ محبت کی ہیں لذّت سمجھے

دل! حدِّ تخیُّل سے بہت آگے چل

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے