میں شہر سے تو بظاہر سفر پہ نکلا ہوں

میں شہر سے تو بظاہر سفر پہ نکلا ہوں

مگر نہ سمت معین ‘ نہ کوئی جادہ ہے


مرے شعور نے وجدان کو یہ مژدہ دیا

تر ا ‘ خدا سے ملاقات کا ارادہ ہے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

آیا لبوں پہ تذکرہ جس وقت نور کا

ارمان میرے دل میں آقا بڑے بڑے

پڑا جو رعب تو سب قیل و قال بھول گئے

اس گھر میں نہ پابند نہ آزاد رہے

اک نظر بندۂ احمدؔ پہ بھی اب ہو جائے

پار طوفاں سے کبھی اپنے سفینے ہوں گے

حبشی ہوں نہ رومی ہوں نہ قرنی ہوں میں

توں رکھ راضی سوہنے نوں ہر دم نیازی

آگیا پاک طبیب روحانی کے جگ دے روگ تمامی

دنیا فانی ہے اہل دنیا فانی