شبیرؑ اگر دل میں ترا نقشِ قدم ہے

شبیرؑ اگر دل میں ترا نقشِ قدم ہے

کچھ خوف ہے محشر کا نہ اعمال کا غم ہے


یہ بھید کھلا حر کے مقدر سے جہاں میں

جنت تو ترے ایک تبسم سے بھی کم ہے

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

ہیں شاہِؐ مدینہ مرے طاہر سالار

جو ناطقِ قرآں نے دیا نوکِ سناں سے

کیوں کہہ رہے ہو رین بسیرا ہے زندگی

دل وچ مدت دی آرزو ہے ایہو طیبہ پاک دی جاکے میں خاک چماں

ادراک کی ہر حد سے ہے آگے کی بات

اللہ کو ہے پسند تقویٰ باللہ

ہتھ اس دے مختاریاں سبھے جہنوں پیا آکھیں مجبور اے

ترے دل میں کیسی گرہ پڑی تجھے اس سے اتنا حسد ہے کیوں؟

ایک عالم ایک عاشق ایک عامل اُٹھ گیا

تُو نے نماز پڑھ کے سرِ دشتِ کربلا