توحید کی چاہت ہے تو پھر کرب و بلا چل

توحید کی چاہت ہے تو پھر کرب و بلا چل

ورنہ یہ کلی کھل کے کھلی ہے نہ کھلے گی


توحید ہے مسجد میں نہ مسجد کی صفوں میں

توحید تو شبیرؑ کے سجدے میں ملے گی

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- حق ایلیا

دیگر کلام

ساڈا تے کچھ وی جانا نہیں ایہہ دنیا جیکر نہیں من دی

بدلی مصیبتوں کی جو چھائی تھی چھٹ گئی

اوہدی شان ہے دو جہانان توں عالی

لڑکھڑائی جو زباں نطقِ جلی یاد آیا

جو ناطقِ قراں نے دیا نوکِ سناں سے

کِسے ہور دے ول ہتھ مَیں کیوں ویکھاں

جستجو کا ہے سلسلہ جاری

بارش ہوئی جو لطف رسول کریم کی

فکرِ بشر خیالِ نبوت کی دُھول ہے

ہے دہر میں عزّت مری انؐ کے دم سے