یہ آرزو نہیں ہے کہ قائم یہ سر رہے

یہ آرزو نہیں ہے کہ قائم یہ سر رہے

میری دعا تو یہ ہے تیرا سنگدر رہے


خلقت کی سختیاں مجھے منظور ہیں مگر

اتنا ضرور ہو کہ تجھے بھی خبر رہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

مفتی اعظم کے نائب نازشِ برکاتیت

دشمنانِ مصطفیٰ سے برسرِ پیکار تھے

بشر کا ناز نبوت کا نورِ عین حسین

ہر چند کہ کچھ خوبیِ قسمت نہ ہو

جو انؐ کی محبت میں ہوئے دیوانے

تمام لفظ ترے حق کا انتخاب ہُوئے

شارحِ متنِ بخاری ماہرِ قرآنیات

بیان کیسے ہوں الفاظ میں صفات اُن کی

دنیا بھی ملی دیں بھی ملا ہے تیرے در سے

مجھ کو جو کیا اپنی محبت سے نہال