سرمایۂ حیات ہے سِیرت رسولؐ کی

سرمایۂ حیات ہے سِیرت رسولؐ کی

اسرارِ کائنات ہے سِیرت رسولؐ کی


پھُولوں میں ہے ظہُور ستاروں میں نُور ہے

ذاتِ خُدا کی بات ہے سِیرت رسولؐ کی


بنجر دِلوں کو آپؐ نے سیراب کردیا

اِک چشمۂ صفات ہے سِیرت رسولؐ کی


چشمِ کلیم ایک تجلّی میں بِک گئی

جلووں کی واردات ہے سیرت رسول ؐ کی


جور و جفا کے واسطے برقِ ستم سہے

دُنیائے التفات ہے سیرت رسولؐ کی


تصویرِ زندگی کو تکلّم عطا کیا

حُسنِ تصوّرات ہے سیرت رسولؐ کی


ساغرؔ سرور و کیف کے ساغر چھلک اُٹھے

صبحِ تجلیّات ہے سیرت رسولؐ کی

شاعر کا نام :- ساغر صدیقی

کتاب کا نام :- کلیاتِ ساغر

جس راہ توں سوہنیا لنگھ جاویں اوہدی خاک اٹھا کے چُم لیناں

آیا لبوں پہ ذِکر جو خیر الانام کا

لَو مدینے کی تجلّی سے لگائے ہوئے ہیں

آبروئے زمین

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں

شاہِ بَرَکات اے ابُو البرکات اے سلطانِ جُود

محمد دا رتبہ خدا کولوں پُچھو

یوں تو سارے نبی محترم ہیں

بادل کو شبنم کیا سمجھے