بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

چشم بینا ہے تو ہر شے میں ہے جلوہ تیرا


دونوں عالم میں فقط راج ہے مولا تمہارا

کوئی ثانی ہے نہ ہمسر ہے نہ ہمتا تیرا


کوئی مالک نہیں دنیا کا سوائے تیرے

ہر گلستاں تیرا صحرا تیرا دریا تیرا


کوئی بھی چیز نہیں حْسن سے باہر تیرے

مالک الملک!ہر اک جا پہ ہے قبضہ تیرا


ہم کسی اور کے دروازے پہ جائیں کیونکر

آسرا ہم کو اگر ہے تو خدایا تیرا

شاعر کا نام :- عابد نظامی

اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو

میراں شاہِ جیلانی پیر

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

صف بستہ تھے عرب

حاضر ہوں جان و دل سے

(بحوالہ معراج)اور ہی کچھ ہے دو عالَم کی ہَوا آج کی رات

اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

الیِ دیدہ و دل

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں