حاضر ہوں جان و دل سے

حاضر ہوں جان و دل سے خدا کی جناب میں

بیٹھا ہوا ہوں گوشہء حسن المآب میں


سجدوں کی آنکھ سے کیا اس کا مشاہدہ

ساری کتاب پڑھ گیا امّ الکتاب میں


کتنی ہے خوش نصیب تہی دامنی مری

رحمت اتر رہی ہے دعا کے جواب میں


اسکی طلب نہ ٹوٹنے والا ہے سلسلہ

تعبیر میں ہے خواب کہ تعبیر خواب میں


ربِّ عُلا کا حکم ہے پیمانہء عمل

گنجائشیں نہ ڈھونڈھ شریعت کے باب میں


کرتا رہوں مطالعہء مرضی خدا

سب سے اہم یہ لفظ ہے پورے نصاب میں


نیّت کو اپنی ٹھیک مظفر رکھا کرو

نیّت کا فاصلہ ہے گناہ و ثواب میں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں

مری نظر مرے دل میری جاں کا

مانے کی ہر ایک شے سے بلند

ہر زمانہ حطیم تیرا ہے

پل صراطوں سے گزر ، جسم نہ رکھ

قل ہو اللہ احد

بادل کو شبنم کیا سمجھے

چھپ کر بھی ہم جو کر رہے ہیں

حق تعالیٰ کی تسبیح کرتے رہو