اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

دنیا پناہ اللہ عقبٰی پناہ اللہ


کتنے سفید ہم ہیں کتنے سیاہ ہم ہیں

تن کے گواہ ہم ہیں من کا گواہ اللہ


بھرتا ہے رنگ کیا کیا، سادہ سی زندگی میں

کانٹوں میں تیرگی میں دکھلائے راہ اللہ


مٹی کو پتلیوں میں رکھتا ہے روشنی کو

دیتا ہے آدمی کو حسنِ نگاہ اللہ


اپنی رضا کو بھیجے خواہش کے راستے میں

لغزش کے راستے میں اک انتباہ اللہ


رکھتا ہے دھیان بندہ دھندے کا جیسے اپنے

بندے کا ایسے اپنے ہے خیر خواہ اللہ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

نہیں ہے کوئی بھی اللہ کے سوا موجود

نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

میری محبت میرا حوالہ رب ہے رب

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں

مری نظر مرے دل میری جاں کا

مانے کی ہر ایک شے سے بلند

ہر زمانہ حطیم تیرا ہے

حاضر ہوں جان و دل سے