حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

ثبوت سے عظیم ہے ثبات سے بڑا ہے وہ


زبان ساتھ دے مگر شعور کی حدود تک

شعور و لاشعور کی لغات سے بڑا ہے وہ


خدا کا اور بندہء خدا کا کیا مقابلہ

ہر ایک چیز سے ہر ایک ذات سے بڑا ہے وہ


قریب سے قریب تر بعید سے بعید تر

رسائی حواس و نفسیات سے بڑا ہے وہ


ہم اسکی جس قدر ثنا کریں ہے کم بہت ہی کم

کہ ساری خوبیوں سے سب صفات سے بڑا ہے وہ


کسی کی فکر و فہم کی گرفت میں نہ آسکے

تخّیلات سے تصورات سے بڑا ہے وہ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر

حمدیہ اشعار

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

نہیں ہے کوئی بھی اللہ کے سوا موجود

نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

میری محبت میرا حوالہ رب ہے رب

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں

مری نظر مرے دل میری جاں کا

مانے کی ہر ایک شے سے بلند