نہیں ہے کوئی بھی اللہ کے سوا موجود

نہیں ہے کوئی بھی اللہ کے سوا موجود

یہ کار خانہ عالم اُسی سے قائم ہے


نہ اونگھتا ہے نہ کچھ نیند اس کو آتی ہے

جو آسمان و زمیں میں ہے سب اُسی کا ہے


وہ کون ہے جو کرے بارگاہ میں اُسکی

بغیر اِذن کسی کی سفارش و تائید


ہر ایک لمحہ جو پیش آرہا ہے لوگوں کو

اور اُن کے بعد جو پیش آئے گا وہ جانتا ہے


احاطہ علم کا اس کے کسی کے بس کا نہیں

سوائے اس کے کہ وہ آپ جس قدر چاہے


اور اُسی کرسی کہ ارض و سما پہ حاوی ہے

حفاظت اس کی تھکاتی نہیں کبھی اس کو


وہ عالی شان ہے سب عظمتوں کا وارث ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

میں تیرا فن ہوں

اے خُدا

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر

حمدیہ اشعار

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

میری محبت میرا حوالہ رب ہے رب

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ

یہ روز شب کیا ہے یہ خزاں