مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت

مرے گناہ تری رحمتوں سے کم ہیں بہت


تو سامنے سہی تجھ تک رسائی سہل نہیں

یہ راہِ راست وہ ہے جس میں پیچ و خم ہیں بہت


خطا معاف میں دو وحدتوں کا قائل ہوں

کہ تیرے بعد محمدؐ بھی محترم ہیں بہت


کدھر کدھر تری آواز کی طرف جاؤں

وجود ایک ہے میرا مگر عدم ہیں بہت


رہ سلوک میں یہ کونسا مقام آیا

کہ خندہ زن بھی ہوں آنکھیں بھی میری نم ہیں بہت


نیاز مند مظفر کو بھی بنا اُن کا

وہ خاص ہستیاں جن پر ترے کرم ہیں بہت

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مجھے رنگ دے

میں تیرا فن ہوں

اے خُدا

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر

حمدیہ اشعار

نہیں ہے کوئی بھی اللہ کے سوا موجود

نگاہ دنیا لگے گی دنیا حرم لگے گی

حیات سے بڑا ہے کائنات سے بڑا ہے وہ

میری محبت میرا حوالہ رب ہے رب

اللہ اللہ اللہ شاہوں کا شاہ اللہ