مجھے رنگ دے

مجھے رنگ دے

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے


تُو جو مہر و ماہ کی کائنات کا حسن کارِ عظیم ہے

تُو جدید سے بھی جدید ہے ‘ تُو قدیم سے بھی قدیم ہے


مجھے رنگ دے

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے


تُو حبیب بھی ‘ تُو حفیظ بھی ‘ تُو رحیم بھی ‘ تُو کریم ہے

تُو بصیر بھی ‘ تُو نصیر بھی ‘ تو کبیر ہے ‘ تُو حلیم ہے


مجھے رنگ دے

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے


تُو مرے خیال کے گلشنوں میں بسا مثالِ شمیم ہے

تُو مرے یقین کی وسعتوں میں خرامِ موجِ نسیم ہے


مجھے رنگ دے

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے


تُو جمال بھی ‘ تُو جمیل بھی ‘ تُو خبیر ہے ‘ تُو علیم ہے

یہ حروف تیری امانتیں ‘ یہ ندیمؔ تیرا ندیم ہے


مجھے رنگ دے

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

الہٰی واسطہ رحمت کا تُجھ کو

نام ربّ انام ہے تیرا

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال

کیا حَمد کر سکے گی میری زبان تیری

ہمیشہ اپنے بندوں پہ رہا لطف و کرم تیرا

میں تیرا فن ہوں

اے خُدا

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر

حمدیہ اشعار

مرے لئے مرے اللہ دو حرم ہیں بہت