کیا حَمد کر سکے گی میری زبان تیری

کیا حَمد کر سکے گی میری زبان تیری

ساری نشانیاں ہیں اے بے نشان تیر ی


عقل و شعور تک کی ہوتی نہیں رسَائی

کیا ذات پا سکیں گے وہم و گمان تیر ی


کون و مکاں کی ہر شَے لبیک کہہ رہی ہے

ہر سمت گو نجتی ہے پیہم اذان تیر ی


جو شَے ہے صِرف تیر ی اے خالقِ دو عالم

ہر ایک جِسم تیرا ہر ایک جان تیری


ہے تیری کبریائی ثابت بہر قرینَہ

باطِن ہے شان تیری ظَاہر ہے شان تیری


تیری رَبُوبیّت کی آغوش ہے کُشادہ

ہر امَن کی امیں ہے بے شک اَمان تیری


خالدؔ کو بندگی کا اِخلاص تو نے بخشا

چا ہی ہے اسِتعانت اے مُستعان تیری

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

یا الہٰی تُو کارسازو کریم !

تُو ایک قلزمِ رحمت وسیع و بے پایاں

الہٰی واسطہ رحمت کا تُجھ کو

نام ربّ انام ہے تیرا

میرے مالک اے خدائے ذوالجلال

ہمیشہ اپنے بندوں پہ رہا لطف و کرم تیرا

مجھے رنگ دے

میں تیرا فن ہوں

اے خُدا

کُملائی ہوئی روح کُو یارب گُلِ تر کر