خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا

خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا صلی اللہ علیہ وسلم

وہ مرا سِدرّہ ‘ وہ مرا طُوبیٰ ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


غارِ حِرا میں وہ تنہا تھا ‘ تنہائی میں بھی یکتا تھا

چار طرف ذکر ِ اِقرا تھا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


قبل اُس کے مسجود تھے کتنے ‘ فرعون و نمرود تھے کتنے

کتنے بُتوں کو اُس نے توڑا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


اُس کا جلال ہے بحرو بر میں ‘ اُس کا جمال ہے کوہ و قمر میں

اُس کی گرفت میں عالمِ اَشیا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


وہ جو بظاہر خاک نشیں تھا ‘ لیکن جو اَفلاک نشیں تھا

میں ہوں ندیمؔ غلام اُسی کا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

مرا عقیدہ ہے بعدِ محشر فلک پہ یہ اہتمام ہوگا

اپنے دامانِ شفاعت میں چھُپائے رکھنا

پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زَار ہم

خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفٰی ﷺ نہ کرے

شافعِؐ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

شرحِ واللّیل ہیں گیسوئے معنبر راتیں،

زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ

اسے ڈھونڈتے آئیں گے خود کنارے

بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی

خدا کے ذکر کا طاہرؔ اثر ہے