بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی

بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی

یہ زمیں، یہ چاند، دیتے ہیں گواہی آپؐ کی


آپؐ ہیں نُورِ ازل، محبوبِ ربِّ کائنات

جان و دل، ارض و سما پر بادشاہی آپؐ کی


غیر ممکن ہے کسی سے آپؐ کی مدح و ثنا

ہے ثنا خواں آپ جب ذاتِ الٰہی آپؐ کی


کی امامت انبیؑاء کی آپؐ نے معراج میں

مان لی اک اک نبیؑ نے سربراہی آپؐ کی


کثرتِ عصیاں سے نادم ہُوں، نہیں مایوس مَیں

ڈھال ہے میرے لیے عالَم پناہی آپؐ کی


اک نگاہِ لُطف سے سب کام میرے بن گئے

حشر میں کام آئی میرے، خیر خواہی آپؐ کی


بے نیازِ مال و منصب ہے نصیرؔ سیر چشم

آپؐ کے خادِم کو کافی ہے دُعا ہی آپؐ کی

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

سوچا ہے اب مدینے جو آئیں گے ہم کبھی

ہوتے نہ جلوہ گر جو شہِؐ مُرسَلیں کبھی

ہزار بار ہوئی عقل نکتہ چیں پھر بھی

دمبدم تیری ثنا ہے یہ بھی

دُور ہُوں اُن سے ، سزا ہے یہ بھی

جو اویس ؓ کا ہے معاملہ نہ سہی، اک اُن کی لگن تو ہے

ہم گنہ گاروں کو سرکار ؐ سنبھالے ہوں گے

دل و جاں کو ہر آفت سے بچا کر ہم بھی دیکھیں گے

بہ صد عجزو عقیدت جلوہ جا کر ہم بھی دیکھیں گے

تصوّر میں رُخِ روشن کو لا کر ہم بھی دیکھیں گے