تصوّر میں رُخِ روشن کو لا کر ہم بھی دیکھیں گے

تصوّر میں رُخِ روشن کو لا کر ہم بھی دیکھیں گے

جمالِ مصطفٰےؐ سے دل سجا کر ہم بھی دیکھیں گے


رسائی ہوگئی ہے صاحبِؐ معراج کے دَر تک

فرشتوں سے قدم آگے بڑھا کر ہم بھی دیکھیں گے


ہَوا و حِرص کے قصّے کہاں راہِ حقیقت میں

ہَوا و حِرص سے دامن بچا کر ہم بھی دیکھیں گے


لحد میں بھی ہمارا وِرد ، نامِ مصطفٰےؐ ہوگا

نکیرین آئیں ، کیا پوچھیں گے ؟ جا کر ، ہم بھی دیکھیں گے


ابھی تک سوزِ دل سے ہم نے اپنے دل کو سُلگایا

اب اپنا حالِ دل ہونٹوں پہ لا کر ہم بھی دیکھیں گے


بھیانک منظرِ محشر بتایا تُو نے اے واعظ!

سرِ کوثر مِلیں گے ، پی پلا کر ہم بھی دیکھیں گے


یہ وہ بستی ہے جس کا ہر قرینہ موسمِ گُل ہے

مدینے کی فضائیں مُسکرا کر ہم بھی دیکھیں گے


ادب ہی بارگاہِ مصطفائیؐ میں سعادت ہے

نصیرؔ اپنی محبت آزما کر ہم بھی دیکھیں گے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی

جو اویس ؓ کا ہے معاملہ نہ سہی، اک اُن کی لگن تو ہے

ہم گنہ گاروں کو سرکار ؐ سنبھالے ہوں گے

دل و جاں کو ہر آفت سے بچا کر ہم بھی دیکھیں گے

بہ صد عجزو عقیدت جلوہ جا کر ہم بھی دیکھیں گے

ہُوا ظاہر یہ اُن کے نُور سے نُورِ خدا کیا ہے

خدا والے ہی جانیں ذاتِ محبوبِؐ خدا کیا ہے

جو اُس کو دیکھ لے وہی صاحبِ نظر لگے

شب معراج پَل بھر میں مکاں سے لا مکاں پہنچے

اِسی لیے تو جھُکا جارہا ہے میرا سَر آگے