ہوتے نہ جلوہ گر جو شہِؐ مُرسَلیں کبھی

ہوتے نہ جلوہ گر جو شہِؐ مُرسَلیں کبھی

ہوتا نہ دین، خاتَمِ دل کا نگیں کبھی


گزرے تھے ہنس کے خواب میں وہ بالیقیں کبھی

چمکی تھی برقِ ناز ہمارے قریں کبھی


جو رحمتِ تمام کو اپنا بنا گئے

اُن آنسوؤں سے بھیگ گئی آستیں کبھی


جو جُھک گئی خدا کے درِ حق مآب پر

باطل کے سامنے نہ جھُکی وہ جبیں کبھی


وہ تو گناہ گاروں پہ ہیں مائلِ کرم

اُن کو پکارتے نہیں دل سے ہمِیں کبھی


اُس آستاں کی عظمت و رفعت کو چھُو سکے

اِتنا بُلند ہو تو مذاقِ جبیں کبھی


دیکھا نہ آپؐ نے جو عنایت کی راہ سے

مسرور ہوسکے گا نہ قلبِ حزیں کبھی


ممکن نہیں کہ جلوہ نہ اُن کا جِلو میں ہو

دل میں جَلا کے دیکھ چراغِ یقیں کبھی


چھینٹا پڑا نہ جس پہ کوئی اُن کے لُطف کا

پھُولی پھَلی نصیرؔ نہ ایسی زمیں کبھی

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

عکسِ رُوئے مصطفےٰؐسے ایسی زیبائی مِلی

دل ہُوا جس وقت یک سُو

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پاسکا کوئی

سوچا ہے اب مدینے جو آئیں گے ہم کبھی

ہزار بار ہوئی عقل نکتہ چیں پھر بھی

دمبدم تیری ثنا ہے یہ بھی

دُور ہُوں اُن سے ، سزا ہے یہ بھی

بادشاہی ماہ سے ہے تا بہ ماہی آپؐ کی

جو اویس ؓ کا ہے معاملہ نہ سہی، اک اُن کی لگن تو ہے