اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ
سر تابقدم سب ہیں پر انوار, مدینہ!
دنیا میں ہے تو رحمتِ باری کا وسیلہ
ہر دم یہ سمجھتے ہیں گنہگار, مدینہ!
ذرے ہیں ترے چرخ کے تابندہ ستارے
فردوس بھی ہے تیری طلبگار, مدینہ!
سینے پہ ترے نقشِ کفِ پائے نبی ہے
گودوں میں صداقت کے ہیں ابحار, مدینہ!
فردوس کا منظر نظر آئے اسے پھیکا
اک بار جو دیکھے ترا گلزار, مدینہ
آغوشِ محبت میں طلب گارِ سکوں ہے
مداح ترا اخترِ ناچار, مدینہ!
شاعر کا نام :- اختر کچھوچھوی