دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

آنکھوں سے سر ہے قرباں آنکھیں ہیں سر سے صدقے


کہتے ہیں گرد عارض باہم یہ دونوں گیسو

میں ہوں ادھر سے صدقے تو بھی ادھر سے صدقے


کہتا ہے مہر و مہ سے رخ دیکھ کر نبی کا

تو شام سے ہے قرباں میں ہوں سحر سے صدقے


ناف زمیں ہے شہ کا مانند کعبہ روضہ

شرقی ادھر سے قرباں غربی ادھر سے صدقے


بولے ملک جو آدم نازاں ہوئے ولا پر

تم آج ہو فدائی ہم پیشتر سے صدقے


جو مال امیر کا ہے مالک ہیں آپ اس کے

دل آپﷺ پر سے صدقے جاں آپﷺ پر سے صدقے

شاعر کا نام :- امیر مینائی

نعت گو ہے خدا نعت خواں آسماں

یا الہٰی تُو کارسازو کریم !

نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے

شاہِ گردُوں مقام عرش خرام

رَحمت مآب جانِ کرم پیکر صِفات

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

فلک نشاں، عرش مرتبت، کہکشاں قدم، خوش نظر خدیجہؑ

خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفٰی ﷺ نہ کرے

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی

آفاق رہینِ نظرِ احمدؐ مختار