رُخِ زیبا کی تلاوت کر لوں

رُخِ زیبا کی تلاوت کر لوں

کاش میں اُن کی زیارت کر لوں


اس عطا پر میں قناعت کرلوں

ٹوٹ کر اُن سے محبت کر لوں


اے خدا کردے یہ خواہش پوری

میں مدینہ میں سکونت کر لوں


سبز گنبد کے میں دیکھوں جلوے

اپنی ہر سانس کو جنت کر لوں


اپنی عقبیٰ کو سجا لوں فیضیؔ

اپنے آقاؐ کی اطاعت کر لوں

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

بے عمل ہوں مرے پاس کچھ بھی نہیں

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

آہ! شاہِ بحر و بر! میں مدینہ چھوڑ آیا

اکھیاں دے نیر جدائی وچہ دن رات وگائے جاندے نیں

مُجھ کو دنیا کی دولت نہ زَر چاہئے

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار