حصار نور میں ہوں گلشن طیبہ میں رہتا ہوں

حصار نور میں ہوں گلشن طیبہ میں رہتا ہوں

خوشا قسمت کہ میں تو جلوۂ زیبا میں رہتا ہوں


شفق پھیلی ہو یا ہو صبح کے انوار کا منظر

میں بے خود سا خیال سنتِ آقا میں رہتا ہوں


مری سوکھی ہوئی کھیتی خدا سر سبز کر دے گا

میں روز وشب خیالِ گنبد خضریٰ میں رہتا ہوں


شعورِ زندگی پاتا ہوں میں دونوں حصاروں سے

کبھی بطحا میں رہتا ہوں، کبھی طیبہ میں رہتا ہوں


اطاعت کے جس گوہر تمنا ہے مری ہر دم

شفیع المذنبیں کے ضوفشاں اسوہ میں رہتا ہوں

شاعر کا نام :- گوہر ملسیانی

حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

یا رحمتہ اللعالمین

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

مرے قلم کی زباں کو اعلیٰ صداقتوں کا شعور دینا

مرے خواب میں آ بھی جا غوثِ اعظم

اللہ رے کیا بارگہِ غوثِؒ جلی ہے

تری بات بات ہے معجزہ

مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے

تجلیات کا گلزار مسجدِ نبوی