مرے نبیؐ نے درِ خدا پر سرِ خدائی جھکا دیا ہے
جمالِ سیرت سے حُسنِ ربی زمانے بھر کو دکھا دیاہے
تمہارے عزمِ صمیم نے تو بدل دیا ہے جہاں کا نقشہ
گرے ہوئوں کو کھڑا کیا ہے نظامِ باطل مٹا دیا ہے
جو اپنی جانوں پہ ظلم کرلے درِ نبی پہ وہ توبہ کرلے
کریم رب نے تو بخششوں کا یہ سیدھا رستہ بتا دیا ہے
وہی ہے نوعِ بشر کا چارہ تمام نبیوں کا بھی سہارا
کہ سب نے محشر میں یاوری کو اُسی نبیؐ کاپتا دیا ہے
دلِ نبیؐ کا گداز لوگوجہاں میں کس کی سمجھ میں آئے
کہ اس کی چاہت کے سوز نے تو شجر ہجر کو رُلا دیا ہے
رہی نظر میں انہی کی صورت انہی کی مدحت انہی کی چاہت
بلالؓ کعبے کی چھت پہ بھی گر میرے نبیؐ نے بٹھا دیا ہے
کبھی سواری پہ بیٹھے آقا کبھی غلاموں کو بخشی عزت
یہ کس کا منشورِ آگہی ہے جو سب کو ہمسربنا دیا ہے
شکیلِـ بے کس بھی میرے آقاؐ ہے اِک سوالی تری عطا کا
ترے کرم نے تو بھر کے کاسے جوابِ سائل سدا دیا ہے
شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی
کتاب کا نام :- نُور لمحات