رُوبرو جب بھی قبائل ہوگئے

رُوبرو جب بھی قبائل ہوگئے

جرأتِ آقاؐـ کے قائل ہوگئے


اس قدر عزت ترے در سے ملی

ذی حشم سارے ہی سائل ہوگئے


تیرا صدقہ منزلیں آساں ہوئیں

راستے خوشبو شمائل ہوگئے


صحبتِ سرکارؐ سے اہلِ عرب

کس قدر ارفع خصائل ہوگئے


پتھروں نے ہیں پڑھے تجھ پر درود

عشق میں تیرے وہ گھائل ہوگئے


جب بڑھی مشکل کوئی میری طرف

بس درود و نعت حائل ہوگئے


امتِ ناداں پہ آقاؐ ہو کرم

لوگ بربادی پہ مائل ہو گئے


واسطہ رب کو دیا اُن کا شکیلؔ

حل بہ آسانی مسائل ہو گئے

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

شہرِ بطحا سے محبت ہو گئی

جبینِ شاہِ امم رشکِ صد قمر ہوئی ہے

نَسَباً آپ ہیں اَنفَس، اے زَکِیّ و اَنفَس !

جا زندگی مدینہ سے جھونکے ہوا کے لا

روز محشر تھیں ہر سمت مایوسیاں

زباں پہ جب بھی مدینے کی گفتگو آئی

آمادہ شر پھر ہیں ستم گر مرے آقاؐ

عیدِ میلاد النّبی فَلیَفرَحُوا

روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا

آمنہ کے پالے نے دو جہاں کو پالا ہے