عیدِ میلاد النّبی فَلیَفرَحُوا

عیدِ میلاد النّبی فَلیَفرَحُوا

فضل کی چادر تنی فَلیَفرَحُوا


رحمت و برکت کا ہوتا ہے نزول

ہے مسرّ ت کی گھڑی فَلیَفرَحُوا


بٹ رہا ہے نُور کا صدقہ یہاں

صبح بطحا میں ہوئی فَلیَفرَحُوا


چاند تارے جھک پڑے سوئے زمیں

سب کی جھولی بھر گئی فَلیَفرَحُوا


ہیں بہاریں گلستاں در گلستاں

ان کی تشریف آوری فَلیَفرَحُوا


منہ چھپاتی بھاگتی ہیں ظلمتیں

ہر طرف ہے روشنی فَلیَفرَحُوا


دھوم تھی توحید کی چاروں طرف

منہ کے بل تھی آذری فَلیَفرَحُوا


قصر ہائے خسرواں میں زلزلے

بہہ چلی ساوہ ندی فَلیَفرَحُوا


وہ محمّد ابنِ عبداللہ ہوئے

پایا احمد نام بھی فَلیَفرَحُوا


فضل و رحمت جب بھی پاؤ مومنو

حکمِ رَبیّ ہے یہی فَلیَفرَحُوا


مل گیا نوری کو اذنِ نعت پھر

اب نہیں کوئی کمی فَلیَفرَحُوا

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

تُو کُجا من کُجا

آنکھوں کو جستجو ہے تو طیبہ نگر کی ہے

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

ربّ سچّے دیاں اُچیاں شاناں

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

ہنجواں دے ہار، پھلاں دے گجرے بنا لواں

بھٹکیں گے کیسے ہم جو رہے رہبری میں آپ ﷺ

حضور آپ آئے تو دل جگمگائے