ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
بلاگز
محمد شکیل نقشبندی
نعت تو قبر میں بھی نور کاہالہ ہوگی
ہے کائنات کے خالق کا نام وردِ زباں
خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے
حکمِ خدا بھی دل کی صدا بھی درود ہے
طرزِ سرکارؐ کو بس جانِ انقلاب لکھو
ہر رفعتِ دُنیا مری سرکارؐ پہ واری
درِ سخا پہ دِلِ بے قرار پیش کرو
تری نبوت عطائے ربی ہدایتِ کُل بہارِ عالم
پیکرِ نور ہے وہ نور کا سایا کب ہے
پست بے انتہا ہے میرا شعور
مقبول نہ ہوں در پہ یہ امکاں تو نہیں ہے
دل کی تسکیں کیلئے چھیڑئیے دلدار کی بات
عروجِ نوعِ بشر اقتدائے نقشِ قدم
ہر زمانہ ہی ترا مدح سرا لگتا ہے
نورِ عرفاں نازشِ پیغمبری اُمّی نبیؐ
بیٹھے ہیں ترے در پہ غلاموں پہ نظر ہو
مدینہ نور و نکہت کا خزانہ
اے مرے زندہ نبیؐ مجھ کو بھی زندہ کردے
تیرے ہر حکم پر ہوں فدا یا نبیؐ
دل کا تو ہی قرار ہے آقاؐ
کررہے ہیں اِس جہاں میں جس کی ہم مدح و ثنا
کبھی بھی عشق کو قربانیوں پہ غم نہیں ہوتا
بزمِ آقاؐ میں کبھی عشق دکھاوا نہ کریں
یادِ آقاؐ میں آگئے آنسو
دشمنِ جاں بھی ترے مدح سرا ہو جائیں
مرے جہان کی وسعت تری گلی تک ہے
آقاؐ حصارِ کرب سے ہم کو نکال دیں
نُور لمحات میں اب عشق سویرا ہوگا
پھر چراغاں ہوا گھر گھر مرے آقاؐ آئے
جب بھی گھیرا ہے دُکھوں نے تو ثنا خوانی کی
Load More