نُور لمحات میں اب عشق سویرا ہوگا

نُور لمحات میں اب عشق سویرا ہوگا

دل کی بستی میں فقط آپکا ڈیرا ہوگا


دل کی اے میرِ سفر مجھ کو خبر کوئی نہیں

درِ آقاؐ سے ملا ہے تو یہ میرا ہوگا


دمِ رُخصت مرے آقاؐ یہ یقیں ہے مجھ کو

ذہن میں بس تری یادوں کا بسیرا ہوگا


سرورِ دین کی اُلفت ہے اگر قبلہِ جاں

بالیقیں خاتمہ ایمان پہ تیرا ہوگا


پیکرِ نُور کی جب جلوہ نمائی ہے وہاں

کیسے یہ مان لوں مدفن میں اندھیرا ہوگا


شافعِ حشر کی نسبت مرے کام آئے گی

جب مجھے حشر کے آلام نے گھیرا ہوگا


تری رحمت کے سمندر سے بٹے گا جس دم

مجھ گنہگار کو اِک قطرہ بہتیرا ہوگا


بزمِ سرکارؐ میں دیکھی ہے حقیقت یہ شکیلؔ

جتنا جھک جائے کوئی اتنا وڈیرا ہوگا

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے

لوح بھی تو قلم بھی

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

شاہِ فلک جناب رسالت مابؐ ہیں

کرم تیرے دا نہ کوئی ٹھکانہ یا رسول اللہؐ

الیِ دیدہ و دل

کرم کی اک نظر ہم پر خدارایا رسول اللہﷺ

ایسا لگتا ہے مدینے جلد وہ بلوائیں گے

ہر لحظہ ہے رحمت کی برسات مدینے میں

رب کی ہرشان نرالی ہے