پھر چراغاں ہوا گھر گھر مرے آقاؐ آئے
بزمِ کونین کا جھومر مرے آقاؐ آئے
باعثِ کون و مکاں ختمِ رُسل رحمتِ کل
جانِ جاں مالکِ کوثر مرے آقاؐ آئے
رب نے احسان جتایا کہ انہیں بھیجا ہے
شکر تُو بھی تو ادا کر مرے آقاؐ آئے
اب کسی اور حکومت کی ضرورت ہی نہیں
ہر زمانے کے سکندر مرے آقاؐ ـآئے
بابِ جنت نہ کھلے جن کی شفاعت کے بغیر
ہاں وہی شافعِ محشر مرے آقاؐ آئے
صرف بعثت پہ ہی موقوف نہ تھا یہ نعرہ
ہر صدی کی ہے زباں پر مرے آقاؐ آئے
قربِ آقاؐ میں بڑے ناز سے کہتے تھے بلالؓ
سن لیں اب سارے ستمگر مرے آقاؐ آئے
شبِ معراج تھا ہر ایک نبی کے لب پر
رب کے محبوب پیمبرؐ مرے آقاؐ آئے
خاک آلود ہوا جھوٹے خدائوں کا غرور
رب کی طاقت کا وہ مظہر مرے آقاؐ آئے
ان کے آئینِ مساوات و اخوت کو سلام
مٹ گیا دل سے ہر اک ڈر مرے آقاؐ آئے
شر پھر اک لمحہ وہاں ٹھہر نہیں سکتا ہے
جب بھی کہتا ہے سخن ور مرے آقاؐ آئے
اُنکا میلاد بھلا کیوں نہ مناتا یہ شکیلؔ
مرے رہبر مرے یاور مرے آقاؐ آئے
شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی
کتاب کا نام :- نُور لمحات