رونق ہو زندگی کی اِس میں بہار تُم سے
آتا ہے دل و جاں کو آقا ! قرار تُم سے
سب عزّتیں تمہارے ہی نام سے جُڑی ہیں
جس کو ملا ہے ، جتنا ، سارا وقار تُم سے
شام و سحر فرشتے اترے تمہارے در پر
انوار کی ہے آقا ! یہ آبشار تُم سے
پڑھتے گئے جو سیرت ، ہوتے گئے سبھی پر
اسرار زندگی کے سب آشکار تُم سے
ہر غمزدہ کو آقا ! تم نے گلے لگایا
تسکین پا رہے ہیں سب دل فگار تُم سے
اِک بار جس نے چُوما آقا ! ترے قدم کو
مہکی ہوئی ہے اب تک وہ رہ گزار تُم سے
یثرب ہوا مدینہ تم ہی سے میرے آقا
رہتی ہیں یہ فضائیں سب مُشکبار تُم سے
یہ بے ہُنر ، نکمّا ، دامن عمل سے خالی
آیا ہے پھربھی در پر، ہے شرم سار تُم سے
سرکارْ ! عاصیوں کے تُم ہو شفیعِ محشر
عبدِ جلیل کا ہے، یہ اعتبار تُم سے
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت