جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی

جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی

وہ دن آئے گا تکمیلِ مذاقِ بندگی ہوگی


سدا حدِ نظر میں ہی رہے یہ گنبد خضریٰ

مرے آقا مرے سرکارؐ بندہ پر وری ہوگی


اجل آکر سُنائے آپ کے دیدار کا مُژدہ

خوشی سے جان دیں گے سامنے جب زندگی ہوگی


میں سمجھوں گا مری فریاد بھی سرکارؐ تک پہنچی

مری سرکارؐ کے روضے پہ جس دن حاضری ہوگی


دلوں کو نورِ عشق مُصطفےٰ سے جگمگا لیجئے

یہ کا م آئے گا مرقد میں اسی سے روشنی ہوگی


سکونِ دل میّسر ہو نہیں سکتا زمانے کو

نہ جب تک دامنِ سرکار ؐ سے وابستگی ہوگی


ہماری بے سرو سامانیوں کے لاج رکھ لینا

کہیں رُسوا نہ ہو جائیں بڑی شرمندگی ہوگی


تمہیں محسوس ہوگی لذتِ سجدہ دمِ سجدہ

جو عشقِ ساقئِ کوثرؐ کی دل میں چاشنی ہوگی


یہ ان کے در پر سر رکھ کر کہوں گا ایک دن خالدؔ

یہ ہے آدابِ حُسنِ بندگی یوں بندگی ہوگی

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

مہکے تمہاری یاد سے یوں قریۂ وجود

عیدِ نبوی ﷺ کا زمانہ آگیا

تجھ سے جو لو لگائے بیٹھے ہیں۔ بخت اپنے جگائے بیٹھے ہیں

ایسا لگتا ہے مدینے جلد وہ بلوائیں گے

اِلٰہی دِکھادے جمالِ مدینہ

تو میری تقدیر تو میرا ایمان اے میرے سلطان

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

آج کیا وقت سحر مطلعِ تازہ اترا

نبی چڑھیا براق آتے ہواراں مسکرا پیاں

محمد دا رتبہ خدا کولوں پُچھو