تجھ سے جو لو لگائے بیٹھے ہیں۔ بخت اپنے جگائے بیٹھے ہیں
تیرے دیوانے آئے بیٹھے ہیں ۔ دامن دل بچھائے بیٹھے ہیں
آبھی جاؤ کہ دید ہو جائے ۔ تیری محفل سجائے بیٹھے ہیں
اپنی رحمت کی بھیک دے آقا ۔ جو ترے در پہ آئے بیٹھے ہیں
نام محبوب پر خدا کی قسم ۔ اپنا سب کچھ لگائے بیٹھے ہیں
ہم نہ اُٹھیں گے کوئے جاناں سے۔ ہم کسی کے بٹھائے بیٹھے ہیں
عشق سرکار تیری یادوں سے ۔ دل کی دنیا بسائے بیٹھے ہیں
یاد کرتا نہیں خدا بھی انہیں ۔ جو نبی کو بھلائے بیٹھے ہیں
ایک دن تو کھلے گا باب کرم - در پہ نظریں جمائے بیٹھے ہیں
ہم کو بلوائیے مدینے میں ۔ اُس کب سے لگائے بیٹھے ہیں
آج محفل میں میرے بندہ نواز - رخ سے پردہ اُٹھائے بیٹھے ہیں
ہم نیازی نبی کی یادوں سے۔ دل مدینہ بنائے بیٹھے ہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی