نعت تو قبر میں بھی نور کاہالہ ہوگی

نعت تو قبر میں بھی نور کاہالہ ہوگی

مرے عیبوں مرے جرموں کا ازالہ ہوگی


پوچھا جائے گا بتا کہتا تھا کیا اِن کیلئے

گویا یہ نعت ہی بخشش کا حوالہ ہوگی

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

تیری یادوں کی سجاوٹ سے یہ آئینۂ دل

چلا ہوں مدحتِ احمد سُنانے

اب آنکھ بند ہو کر کھلی کوئی غم نہیں

وہ خالقِ جہاں ہے وہ ربِّ قدیر ہے

عقل تھی حیران کیا اور کیسے لکھوں نعت میں

تری نبوت عطائے ربی ہدایتِ کُل بہارِ عالم

اے مرے زندہ نبیؐ مجھ کو بھی زندہ کردے

تیرے ہر حکم پر ہوں فدا یا نبیؐ

کبھی بھی عشق کو قربانیوں پہ غم نہیں ہوتا

بزمِ آقاؐ میں کبھی عشق دکھاوا نہ کریں