موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

دیتی ہیں گواہی یہی آیاتِ الٰہی


اجرامِ فلک ہوں کہ نباتات و جمادات

ہر چیز سمجھتی ہے اشاراتِ الٰہی


جتنے بھی کرشمے نظر آتے ہیں نمو کے

ہر آن کیے دیتے ہیں اثباتِ الٰہی


انساں کے حواس اُس کے ہی ارشاد سے قائم

گھیرے ہیں خلائق کو عنایاتِ الٰہی


آفاق در آفاق ہیں انوار اُسی کے

امکان در امکان نشاناتِ الٰہی


پابند عناصر ہیں اُسی ذات کے تائبؔ

فطرت میں بھی جاری ہیں ہدایات الٰہی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

کرم ہیں آپ نے مجھ کو بلایا یارسول اللہ

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

آیا ہے وفا کی خوشبو سےسینوں کو بسادینے والا

رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ

کرم تیرے دا نہ کوئی ٹھکانہ یا رسول اللہؐ

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

مرا عقیدہ ہے بعدِ محشر فلک پہ یہ اہتمام ہوگا

جو ان کے در پر جھکا ہوا ہے

ہم میں تشریف لائے وہ شاہِ اُمم