ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

رشکِ فردوس بنانا ہے زمینِ دل کو


یثربِ دل کو مدینے میں بدل ڈالا ہے

دل کے سجدوں کی سلامی ہو مکینِ دل کو


عقل کی آنکھیں بھلا کیسے وہ مکھڑا دیکھیں

پردہِ عشق میں رکھا ہے حسِینِ دل کو


لمحہ بھر میں وہ چلے آتے ہیں سن کر عرضی

ٹوٹنے دیتے نہیں آقا یقینِ دل کو


ہاں تری دید ہی ہے قلبِ پریشاں کا سکوں

مطمئن کر نہ سکے اور خزینے دل کو


دلربا ! آپ کو دل اپنا نذر کرتا ہوں

تاکہ بیگانہ کوئی مجھ سے نہ چھینے دل کو


خستہ حالی نے تبسم تجھے بیمار کیا

چین آیا بھی تو آئے گا مدینے دل کو

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

لہجۂِ گل سے عنادل نے ترنم سیکھا

رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ

سب کا پاسباں تُو ہے

نعتِ حضرتؐ مری پہچان ہے سبحان اللہ

یا رحمتہ اللعالمین

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

پابند ہوں میں شافعِ محشر کی رضا کا

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا