صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

وہ سب سے بڑا ، سب سے بڑا ، سب سے بڑا ہے


اس کا کوئی ثانی ، نہ مشابہہ ، نہ مقابل

وہ سب سے جُدا، سب سے جُدا ، سب سے جُدا ہے


کافر ہو کہ مسلم ، کوئی مشرک ہو کہ مومن

وہ سب کا خدا، سب کا خدا ، سب کا خدا ہے


وہ خالقِ کونین بھی ، وہ رزّاق جہاں بھی

وہ ربِ عُلی ٰ، ربِ عُلیٰ ، ربِ عُلیٰ ہے


یہ رنگ ، یہ خوشبو ، یہ بہاریں ، یہ فضائیں

سب اُس کی عطا ، اُس کی عطا ، اُس کی عطا ہے


معراجِ عبادات بھی ، معراجِ سخن بھی

صرف اُس کی ثناء، اُس کی ثناء، اُس کی ثناء ہے


اقبؔال لئے جاؤ سدا نام خدا کا

جو دل کی جلا، غم کی دوا ، دُکھ کی شفا ہے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

قطرہ مانگے جو کوئی

راحت جاں ہے خیال شہؐ مکی مدنی

آیا لبوں پہ ذِکر جو خیر الانام کا

کربلا والوں کا غم یاد آیا

یہ اصحاب صُفّہ، خدا کے سپاہی

بلند میرے نبی سے ہے

آہ! مَدنی قافِلہ اب جا رہا ہے لَوٹ کر

آقا کی زلفِ نور سے عنبر سحر ملے

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے