امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

امت پہ ترا ہے یہ احسان ابُو طالب

تُو ماہِ رسالت کا نگہبان ابُو طالب


سب عمر لگائی ہے آقا کی حفاظت میں

راضی لو ہوا تجھ سے رحمان ابُو طالب


احمد کے وسیلہ سے مانگی ہے دعا تُو نے

کامل ہے ترا بے شک ایمان ابو طالب


حیدر کے ہیں بابا تو حسنین کے دادا ہیں

اللہ نے دی تجھ کو یہ شان ابُو طالب


اور عقد پڑھایا ہے سرکارِ دو عالم کا

ارفع ہے وہ کس درجہ انسان ابُو طالب


اشعار میں ملتی ہے تصدیق نبوت کی

پڑھ کر تو ذرا دیکھو دیوان ابُو طالب


آقا کی نگہبانی تو ناز سے کرتا ہے

ہے تیرا محمد سے پیمان ابو طالب

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

مُبَارَک ہو حبیبِ ربِّ اَکبر آنے والا ہے

حبیبِ ربِ کریم آقاؐ

بس یہی اہتمام کرتے ہیں

تمہارے ذَرِّے کے پر تو ستارہائے فلک

لَو مدینے کی تجلّی سے لگائے ہوئے ہیں

کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

دیکھتے کیا ہو اہل صفا

بیشک میرے مولا کا کرم حد سے سوا ہے