پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

جنہیں تیرا نقشِ قدم مِلا ‘ وہ غمِ جہاں سے نگل گئے

یہ میرے حضورؐ کا فیض ہے کہ بھٹک کے ہم جو سنبھل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


ہو تیرے کرم کا جواب کیا ‘ تیری ؐ رحمتوں کا حساب کیا

تیرے ؐ نامِ نامی سے غم کدوں میں چراغ خوشیوں کے جل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


تو ؐ ہی کائنات کا راز ہے ‘ تیرا عِشق میر ی نماز ہے

تیرے دَر کے سجدے میرے نبیؐ میری زندگی کو بدل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


تُو مصوّری کا کمال ہے توؐ خدا کا حُسنِ خیال ہے

جنہیں تیراؐ جلوہ عطا ہوا ‘ وہ تیرے ؐ جمال میں ڈھل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


تھے ہزار صدیوں کے فاصلے جو رسولِؐ پاک نے طے کئے

وہ تو ایک رات کی بات تھی کہ زمانے جِس سے بدل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


یہ حلیمہؑ تجھ کو خبر نہ تھی کہ وہی زمانے کے تھے نبیؐ

وہ خدا کے کتنے قریب تھے ‘ تیری گود میں جو بہل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ


تیرا بندہ واصِفِ ؔ بے خبر ‘ تیرا راز سمجھا ہے اِس قدر

تجھے جب پُکارا بہ چَشمِ تَر ‘ کئی مرحلے تھے جو ٹَل گئے


پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

پڑھو صلِّ علیٰ شفیعنا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

ظلمتِ شب کو تو نے اجالا دیا

یاالہٰی رحم فرما مصطفٰی کے واسطے

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپؐ آتے ہیں

خُلقِ رسولؐ سے اگر اُمّت کو آگہی رہے

سرکار بنا لطف و عطا کون کرے گا

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے

سبز گنبد کی فضاؤں کا سفر مانگتے ہیں