کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

ہوتا ہے نصیب اس کو ہی دیدارِ مدینہ


پڑھتا ہے درود آپؐ کی جو ذات پہ ہر دم

مِلتا ہے اِسے سایہِء دیوارِ مدینہ!


اِس شخص کو دُنیا کا کوئی غم نہیں ہوتا

وہ شخص جو رہتا ہے طلب گارِ مدینہ


جس دل میں بسی رہتی ہو ولیوں کی محبت

رہتے ہیں اُسی دل میں ہی سرکارِؐ مدینہ


داتاؒ کی گلی کافی غریبوں کے لئے ہے

داتاؒ کے بھی روضے پہ ہیں انوارِ مدینہ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

دیگر کلام

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

وہی ہے باعثِ تخلیقِ ہستئ عالم

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

معراج کی رات

پڑھو صلِّ علیٰ نبینا صلِّ علیٰ محمدٍؐ

تصویرِ حسنِ بے نِشاں صلِّ علیٰ صلِّ علیٰ

انوار برستے رہتے ہیں اُس پاک نگر کی راہوں میں

توں سلطان زمانے بھر دا میں بردے دا بردا

مَیں مَنیا نال یقین دے ‘ مَیں ویکھیا اکھاں نال