کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

کرتے ہیں کرم جس پہ بھی سرکارؐ ِ مدینہ

ہوتا ہے نصیب اس کو ہی دیدارِ مدینہ


پڑھتا ہے درود آپؐ کی جو ذات پہ ہر دم

مِلتا ہے اِسے سایہِء دیوارِ مدینہ!


اِس شخص کو دُنیا کا کوئی غم نہیں ہوتا

وہ شخص جو رہتا ہے طلب گارِ مدینہ


جس دل میں بسی رہتی ہو ولیوں کی محبت

رہتے ہیں اُسی دل میں ہی سرکارِؐ مدینہ


داتاؒ کی گلی کافی غریبوں کے لئے ہے

داتاؒ کے بھی روضے پہ ہیں انوارِ مدینہ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

شبیر کربلا کی حکومت کا تاجدار

درد و آلام کے مارے ہوئے کیا دیتے ہیں

اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں

یہ دشت یہ دریا یہ مہکتے ہوئے گلزار

در عطا کے کھلتے ہیں

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

حبیبِ ربِ کریم آقاؐ