آؤ مدنی قافِلے میں ہم کریں مل کر سفر

آؤ مدنی قافِلے میں ہم کریں مل کر سفر

سنّتیں سیکھیں گے اس میں ان شائَ اللہسر بَسَر


تیس تیس اور بارہ بارہ دن کے مدنی قافِلے

میں سفر کرتے رہو جب بھی تمہیں موقع ملے


مجھ کو جذبہ دے سفر کرتا رہوں پروَردگار

سنّتوں کی تربیت کے قافِلے میں بار بار


جھوٹ غیبت اور چغلی سے جو بچنا چاہے وہ

خوب مدنی قافِلوں میں دل لگا کر جائے وہ


جو بھی شیدائی ہے مدنی قافِلوں کا یاخدا

دوجہاں میں اُس کا بیڑا پار فرما یاخدا


تین دن ہر ماہ جو اپنائے مدنی قافِلہ

بے حساب اس کا خدایا! خُلْد میں ہو دَاخِلہ


تو ولی اپنا بنالے اُس کو ربِّ لَم یَزَل

’’مَدنی اِنعامات‘‘ پرکرتا ہے جو کوئی عمل


جو گناہوں کے مَرَض سے تنگ ہے بیزار ہے

قافِلہ عطارؔ اُس کے واسِطے تیاّر ہے

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ

کِتنا بڑا ہے مُجھ پہ یہ اِحسانِ مصطؐفےٰ

کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

آج ہیں ہر جگہ عاشِقانِ رسول

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

نکہت و رنگ و نور کا عالم

اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں

شبِ سیہ میں دیا جلایا مرے نبی نے