یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

ہر اِک موج ِ بلا کی رَاہ میں حائِل مدینہ ہے


زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ایک بستی ہے

یہ دُنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامِل مدینہ ہے


شَرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمد کی غلامی کا

وہ میرے دل میں رہتے ہیں مِرا بھی دِل مدینہ ہے


مدینے کے مسافر تجھ پہ میری جان و دل قرباں

تِری آنکھیں بتاتی ہیں تِری منزل مدینہ ہے


کرم کِتنا ہوا ہے حاؔکم آقا کا مُجھ پر

میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

لباں تے ثنا ہووے پُوری دُعا ہووے

سارے ناموں سے کنارا کیجئے

خُدا خُدا اے نبی نبی اے نبی نوں ویکھیں خُدا نہ سمجھیں

محمد دے بناں دنیا تے کی اے

بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

ہر شے خدا نے بنائی اے سوہنے مدنی دے واسطے

جہاں نظرِ محمد کا نشانہ ٹھہر جاتا ہے

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

ہر تھاں اُجالے مُحمد دے