کرم کرو اے میرے شہنشاہ غریب نواز

کرم کرو اے میرے شہنشاہ غریب نواز

کھڑا ہے در پہ یہ حال تباہ غریب نواز


کرم کی بھیک جو مل جائے بات بن جائے

اے میرے قبلہ عالم پناہ غریب نواز


کمی ہے کون سی خواجہ تمہاری چوکھٹ پر

ہیں تیرے در کے گدا بادشاہ غریب نواز


جہاں کہیں تیرے قدموں کے ہیں نشان ملے

بنی ہماری وہی سجدہ گاہ غریب نواز


کبھی تو آؤ اے خواجہ ہماری محفل میں

دل و نگاہ ہیں تری فرش راہ غریب نواز


نہ رکھنا دور نیازی کو اپنے قدموں سے

اگر چہ ہوں میں سراپا گناہ غریب نواز

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیکھتے کیا ہو اہل صفا

دربار نبیؐ میں جھکتے ہی

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا

خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

آہ یا غَوثاہ یا غَیثاہ یا امداد کن

اپنے قدموں میں بلا خواجہ پیا خواجہ پیا

عِشق حضرتؐ نہیں تو کچھ بھی نہیں

چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے

آپؐ ہیں طغرائے آیاتِ ظہور آقا حضورؐ

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے