حاجی وارث علی شاہ

وارث میرا پیر

یا حاجی وارث علی پیا

عِلم آغاز میں سیپارہء قرآں سے پڑھا

السلام اے مسند آرائے کمال

آج دریا دلی تو اپنی دکھا دے ساقی

فضل خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

گلزار محبت کی فضا میرے لئے ہے

جمال حق رخ روشن کی تاب میں دیکھا

کاش مجھ پر ہی مجھے یار کا دھوکا ہو جائے

جمال میں پیر حق نما کے شبیہ شاہ عرب کو دیکھا

شان کیا وارث کی ہے ادنی کو اعلیٰ کر دیا

اپنی ہستی کا اگر حسن نمایاں ہو جائے

آنکھ ملا کے دلربا سچ تو بتا تو کون ہے

یہ بت جو کعبہ دل کو کسی کے ڈھا دیں گے

صدمئہ فرقت سہا جاتا نہیں

جو آب و تا ب پائی شاہ خوباں تیرے دنداں میں

طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

دور آنکھوں سے مگر دل کے قریں رہتے ہیں