اے بہارِ باغِ اِیماں مرحبا صد مرحبا

اے بہارِ باغِ اِیماں مرحبا صد مرحبا

اے چراغِ بزمِ عرفاں مرحبا صد مرحبا


تم سے رونق دین کی تم سے بہار ایمان کی

حامیِ دینِ نبی ہو اَہلِ دِیں کے مُدَّعا


بے گماں جانا رسول اللہ سے اللہ کو

رہبری سے تیری پایا ہم نے بابِ مصطفیٰ


آپ کی تقریر ہے بے شبہہ تفسیرِ حدیث

آپ کی تحریر ہے بیماریِ دِل کی دَوا


آپ کے سایہ میں گرآوے مگس ہووے ہُما

آپ کی چشم کرم سے ِمس بھی بن جائے طلا


کیوں نہ ہو تم پہ تصدق اہلِ دِل اَہلِ نظر

جانشینِ مصطفیٰ ہو نورِ چشمِ مصطفٰی


تم نعیمِ دِین ہو سالکؔ فقیرِ دِین ہے

حق تعالیٰ نے تمہیں مُنعِم کیا اس کو گدا

شاعر کا نام :- مفتی احمد یار نعیمی

کتاب کا نام :- دیوانِ سالک

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

کرم ہیں آپ نے مجھ کو بلایا یارسول اللہ

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

آفتاب ِ رسالت نہ اُبھرا تھا جب

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا

صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنا

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

واہ کیاجُود و کرم ہے شَہِ بَطْحا تیرا

تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت