مفتی احمد یار نعیمی

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

آئیں جب خاتونِ جنت اپنے گھر

اے صبا تیرا ُگزر ہو جو مدینہ میں کبھی

ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغامِ غم

اس مبارک ماں پہ صدقہ کیوں نہ ہوں

اے بہارِ باغِ اِیماں مرحبا صد مرحبا

اَلوَداع اے سبز ُگنبد کے مکیں

بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں

بہتری جس پہ کرے فخر وہ بہتر صدیق

بہارِ باغِ اِیماں حضرتِ فاروقِ اعظم ہیں

بیاں کس منہ سے ہو اس مجمع البحرین کا رتبہ

تورب ہے مرا میں بندہ ترا سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

جن کا لقب ہے مصطفیٰ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ

جنہیں خلق کہتی ہے مصطفیٰ

جوت سے ان کی جگ اُوجیالا

جس نے دکھایا طیبہ و قبلہ تم ہی تو ہو

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا

خالقِ ُکل اے ربِ ُعلیٰ

خلق پہ لطفِ خدا حضرتِ عثمان ہیں

دِل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو ترا شیدائی

زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا

سر وہ ہے جو کٹے اسلام کی خدمت کے لیے

صورت مت بھولنا پیا ہماری

صدقہ تم پر ہوں دل و جاں آمنہ

غوثِ اَعظم دستگیرِ بے کساں

فاطمہ زَہرا کا جس دن عقد تھا

کہاں ہو یَا رَسُوْلَ اللہ کہاں ہو

ماہِ رَبیعُ الاوّل آیا