یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

یَا حَبِیْب سَلَامٌ عَلَیْکَ صَلَوَاتُ اللہِ عَلَیْکَ


آج وہ تشریف لایا جس نے روتوں کو ہنسایا

جس نے جلتوں کو بجھایا جس نے بگڑوں کو بنایا


عرشِ اعظم کا ستارا فرش والوں کا سہارا

آمنہ بی کا دُلارا حق تعالیٰ کا وہ پیارا


دو جہاں کا راج والا تخت والا تاج والا

بے کسوں کی لاج والا ساری دنیا کا اُجالا


تم بہارِ باغِ عالم تم نویدِ اِبنِ مریم

تم پہ قرباں سارا عالم آدم و اَولادِ آدم


تم بناءِ دوسَرا ہو کعبہ والے کی دُعا ہو

تم ہی سب کے مُدَّعٰی ہو جاں نہ کیوں تم پر فدا ہو


آپ ہیں وَحدت کے مظہر آپ ہیں کثرت کے مصدر

آپ اول آپ آخر قبلۂ دل آپ کا در


آپ کے ہو کر جئیں ہم نامِ نامی پہ مریں ہم

جب قیامت میں اٹھیں ہم عرض اس طرح کریں ہم


عرض ہے سالک ؔکی آقا جاں ُکنی کا ہو یہ نقشہ

سامنے ہو پاک روضہ اور لبوں پر ہو یہ کلمہ

شاعر کا نام :- مفتی احمد یار نعیمی

کتاب کا نام :- دیوانِ سالک

دیگر کلام

یاشَہَنشاہِ اُمَم! چشمِ کرم

یادِ شہِ بطحا میں جو اَشک بہاتے ہیں

یہ عرض گنہگار کی ہے شاہِ زمانہ

یارسولَ اللہ! مجرم حاضِرِ دربار ہے

یانبی! بس مدینے کا غم چاہئے

اے صبا تیرا ُگزر ہو جو مدینہ میں کبھی

ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغامِ غم

اَلوَداع اے سبز ُگنبد کے مکیں

بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں