یاغوث! بلاؤ مجھے بغداد بلاؤ

یاغوث! بلاؤ مجھے بغداد بلاؤ

بغداد بلا کر مجھے جلوہ بھی دکھاؤ


دنیا کی مَحَبَّت سے مِری جان چھڑاؤ

دیوانہ مجھے شاہِ مدینہ کا بناؤ


چمکا دو سِتارہ مری تقدیر کا مرشِد!

مدفن کو مدینے میں جگہ مجھ کو دلاؤ


نَیّا مِری منجدھار میں سرکار! پھنسی ہے

امداد کو آؤ! مری امداد کو آؤ


حَسنین کے صدقے ہوں مری مشکلیں آساں

آفات و بَلِیّات سے یاغوث! بچاؤ


یاپیر!میں عِصیاں کے تلاطُم میں پھنسا ہوں

لِلّٰہ گناہوں کی تباہی سے بچاؤ


اچّھوں کے خریدار تو ہر جا پہ ہیں مرشِد!

بدکار کہاں جائیں جو تم بھی نہ نبھاؤ


اَحکامِ شریعت رہیں مَلحُوظ ہمیشہ

مرشِد! مجھے سنّت کا بھی پابند بناؤ


عطّارؔ جہنَّم سے بَہُت خوف زدہ ہے

یاغوث! اِسے دامنِ رَحمت میں چھپاؤ

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

مُسّلَم ہے محمؐد سے وفا صدّیقِ اکبر کی

حُسنِ معنویت میں حُسنِ جاوداں حسّان

طالب دید ہوں مدت سے تمنائی ہوں

جو وی آ کے سیّدہ دے در تے بہہ گیا

دور آنکھوں سے مگر دل کے قریں رہتے ہیں

میرا بادشاہ حسین ہے

سینکڑوں سال ہُوئے جب نہ مِلا تھا پانی

میرے سخن کی ابتدا اور انتہا حسینؑ

اِسلام دے عظیم مہاری نُوں ویکھ کے

اللہ برائے غوثِ اعظم