بہتے بہتے پکارا لہو
قاتلوں سے نہ ہارا لہو
حریّت زیرِ تعمیر تھی
کیوں نہ ہوتا صف آرا لہو
زندگی کا مسافر شہید
عشق کا استعارہ لہو
آگ خیمہ، طنابیں ہوائیں
ریت دریا، کنارہ لہو
صبر کے پاسباں قہقہے
ظلم آنکھیں، نظارا لہو
روشنی کا سفر ہے جہاد
کربلا چاند ، تارہ لہو
زورِ مظلوم بھی کم نہیں
توڑ دے ہر اجارہ لہو
اپنی تاریخ نُصرت مآب
فتح کا گوشوارہ لہو
وقف ہے دین کے واسطے
ان رگوں کا بھی سارا لہو
سر خرو ہوں مظفر اصول
خاک پر بھی گوارا لہو
شاعر کا نام :- مظفر وارثی
کتاب کا نام :- صاحبِ تاج