چرچا ہے جہاں میں تری تسلیم و رضا کا

چرچا ہے جہاں میں تری تسلیم و رضا کا

زیبا ہے لقب تجھ کو امام الشہدا کا


نازِ بشریت ہے ترا سجدہء آخر

رخ پھیر دیا جس نے زمانے کی ہوا کا


نذرانہ ء جاں پیش کیا دین کی خاطر

تو باب نیا کھول گیا صدق و صفا کا


ہر عہد میں خوشبو ہے تری موجِ نفس کی

ہر عصر میں جلوہ ہے ترے رنگِ قبا کا


حق گوئی و ثابت قدمی تیری مثالی

خوں تیری رگوں میں تھا روا ں شیرِ خدا کا


دنیا میں جدا ہے ترا اندازِ شہادت

جاں دینا تھا گو شیوہ سدا اہلِ وفا کا


جس شام کئی چاند تھے کربل کی زمین پر

اترا ہوا کیوں چہرہ تھا کوفے کی فضا کا


کیا بات ترے فرقِ شفق رنگ کی مولا

کیا کہنا ہے تیرے لبِ قرآن سرا کا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

دیگر کلام

عباس چرخ پر مہِ کامل کا نام ہے

اے شہ ہر دوسرا حضرت غوث الثقلین

یا علی ؑ وِرد کی پُکار ہُوں مَیں

اک دن بڑے غرور سے کہنے لگی زمیں

نظمِ معطر

لاکھ نالہ و شیون ایک چشمِ تر تنہا

فروغِ روئے دیں صدیقِ اکبر

کرب و بلا ہے ظلم کی اِک داستان ہے

نہ خوف ہے نہ کوئی اضطراب مولا علی

کیسے موت کا ہنگام دیکھئے