کرب و بلا ہے ظلم کی اِک داستان ہے

کرب و بلا ہے ظلم کی اِک داستان ہے

آلِ رسولِ نور کا اِک امتحان ہے


جس سے مودّت ، اجر کا باعث ہے بالیقیں

ارفع مرے رسول کا وہ خاندان ہے


دشتِ بلا میں آلِ محمد نے بے جھجک

سب کُچھ لُٹا دیا ہے مگر کامران ہے


خنجر تلے نماز ادا کی حُسین نے

نوکِ سناں پہ گُفتگو ان ہی کی شان ہے


آدھی صدی کے بعد جو ہونا تھا آشکار

شبیر ایسے راز کا بھی راز دان ہے


اِس دور میں یزید کا حامی بھی ہے یزید

برجستہ کہہ رہا ہوں کہ منہ میں زبان ہے


جن پر درود کے بِنا ہوتی نہیں نماز

اُن ہی کا میں غُلام ہوں مجھ کو یہ مان ہے


ٹکّر یزیدِ وقت سے لینا تو بس جلیل

ایمان ہی نہیں فقط ، ایماں کی جان ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

ہر دکھ یزیدیوں سے اٹھایا حسین نے

تلوار علیؑ

مظہر کبریا غریب نواز

اےحسینؑ ابنِ علی ؑ نورِ نگاہِ مصطفیٰﷺ

فضل خدا کا نام ہے فیضان اولیاء

ہر سُو رواں ہَوائے خمارِ طرب ہے آج

وہ حقیقی مردِ مومن، پیکرِ عزم و ثبات

حُسن ِ تخلیق کا شہکار حسین ابنِ علی

میں آپ کا دیوانہ ہوں محبوب الہی

لالئیاں اپنے میراں دے نال یاریاں