دُنیا بھلی سے بھی ہے بھلی داتا

دُنیا بھلی سے بھی ہے بھلی داتا

تیری گلی ہے تِری گلی داتا


پردے میں جلوے ہزاروں دکھا گیا

میرے بھی دِل کو تِیرا رنگ بھا گیا


ٹھکرا کے دُنیا، تِرے در پہ آگیا

کرتا ہُوا مَیں علی علی داتا


تیری گلی ہے تِری گلی داتا

مانگا تجھے مَیں نے پروردگار سے


جنّت ہے نزدیک اس رہ گزار سے

چُومے جو تیرے قدم مَیں نے پیار سے


سِینے میں تِری شمع جلی داتا

تیری گلی ہے تِری گلی داتا


وہ کیا گِرے جِس کا تُو دستگیر ہے

شاہوں کا بھی شاہ تیرا فقیر ہے


آقا مظفّر کا پِیروں کا پِیر ہے

مانیں ولی بھی تجھے ولی داتا


تیری گلی ہے تِری گلی داتا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- بابِ حرم

دیگر کلام

نہ گُل کی تمنّا نہ شوقِ چمن ہے

جانم فدائے حیدری یا علیؓ علیؓ علیؓ

مصطفٰےﷺ کے دوش پر وہ کھیلنے والا حسینؓ

میرے نبی کا راج دلارا علی علی

اس پر کھل جائے ابھی تیغ علی کا جوہر

یا علی ؑ وِرد کی پُکار ہُوں مَیں

حاصلِ دو جہاں نظام الدّینؒ

فاطمہ زَہرا کا جس دن عقد تھا

جس کی جراءت پر جہانِ رنگ و بُو سجدے میں ہے

نظر نواز ہیں دل جگمگا رہے ہیں حسین